The story of the fisherman
The story of the fisherman |
علامہ ابن حجر رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب "الزواجر " میں لکھا ہے ۔ایک شخص نے کہا میں نے ایک دشمن کو دیکھا جس کا بازو
کٹا ہوا تھا اور وہ
چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا ۔
مجھے دیکھ کر
عبرت حاصل کرو ، میں نے آگے بڑھ کر
پوچھا تیرا کیا ماجرا
ہے ، اس شخص نے جواب دیا میرا واقعہ
کچھ عجیب ہے ۔
ایک دن کا ذکر ہے میں نے ایک مچھیرے کو دیکھا جس نے کافی بڑی مچھلی پکڑی ہو ئی تھی ، مجھے وہ مچھلی بہت پسند آ گئی تھی ، میں
اس کے پاس گیا
اور اس سے وہ مچھلی مانگی ، اس نے
مچھلی دینے سے انکار کر دیا اور میں
نے مار پیٹ کر کے اس سے
مچھلی چھین لی ۔
جس وقت میں مچھلی لے کر جا رہا تھا تو
اچانک مجھے مچھلی کا کانٹا
چبھ گیا ، میں مچھلی گھر
لے آیا اور ایک سائیڈ
پر رکھ دیا ۔
میرے انگوٹھے میں بہت درد اٹھ رہا تھا ، درد اتنا شدید ہو گیا کہ میری نیند اڑ گئی ۔میرا ہاتھ سوج گیا ، صبح ہوئی تو طبیب سے درد کی
شکایت کی ، طبیب
نےکہا کہ انگوٹھا سڑ
گیا ہے لہذا
بہتر ہے کہ اسے کٹوا دو ، ورنہ
پورا ہاتھ کٹوانا پڑ جائے
گا ۔
مچھیرے کی داستان غم
میں نے انگوٹھا کٹوا دیا لیکن سڑاند پھر ہاتھ میں شروع ہو گئی ، درد کی شدت سے میں بے چین ہو گیا ، پھر میں نے ہتھیلی بھی کٹوا دی اب درد نے پھر آگے بڑھنا شروع کر دیا حتی کہ درد بڑھ کر پہنچوں میں شروع ہو گیا ۔ میرا چین اور سکون اڑ چکے تھے میں درد سے رونے اور فریاد کرنے لگا ، ایک شخص نے کہا اسے کہنی تک کٹوا دو لہذا میں نے ایسا ہی کیا ۔ درد پھر بھی نہیں تھما آگے بڑھنا شروع ہوگیا ، اب درد مونڈھوں تک پہنچ گیا ، لوگوں نے کہا کہ اب بازو مونڈھوں تک کٹوا دو، ورنہ تکلیف پورے بدن میں پھیل جائے گی ۔ اب لوگ مجھ سے پوچھنے لگے کیا ماجرا ہے ، تمھیں اتنی تکلیف کیوں ہے ۔ میں نے انھیں مچھلی والا قصہ سنایا ۔ لوگوں نے کہا کہ تم پہلے دن سے اس مچھلی والے کے پاس چلے جاتے اور اس سے معافی مانگ لیتے کچھ دے دلا کے اسے راضی کر لیتے ، مچھلی اپنے لیے حلال کر لیتے تو تمھارا ہاتھ یوں نہ کاٹا جاتا ۔
اسلیے ابھی
بھی جائو اور اسے ڈھونڈ
کے اس سے معافی مانگو ایسا
نہ ہو کہ تکلیف پورے جسم
میں پھیل جائے
۔
اس شخص نے کہا کہ میں نے جب لوگوں کی بات سنی تو مچھلی والے کو پورے شہر میں ڈھونڈنے لگا ، آخر ایک جگہ وہ شخص مل گیا ،
میں اس کے پائوں میں گر گیا اس سے معافی مانگی ،اس نے پوچھا تم کون ہو ، میں نے بتایا کہ میں وہی ہوں جس نے تمھیں مارا بھی
تھا اور تمھاری مچھلی بھی چھین لی تھی ۔ پھر اپنے ساتھ ھونے والی تمام کہانی سنائی اور اپنا ہاتھ بھی دکھایا تو وہ شخص رو پڑا ۔ میرے
بھائی میں نے تمھیں معاف کیا اور بخش دیا مچھلی بھی تمھارے لیے حلال کی کیونکہ میں نے تمھارا حشر دیکھ لیا ہے ، پھر میں نے
پوچھا
بھائی جب میں نے تم سے مچھلی چھین لی
تو کیا تم نے مجھے بد دعا کی تھی ؟
اس شخص نے کہا ہاں میں نے اپنے پروردگار سے رو کے التجا کی تھی اس بندے نے اپنی طاقت کے گھمنڈ پر مجھ سے مچھلی چھین لی
ہے ، میرے مالک تو سب سے زیادہ
طاقتور ہے تو اس بندے
سے ساری طاقت چھین لے ۔
پھر میرے
پروردگار نے تمھیں
اپنا زور دکھایا
۔
مچھلی چھیننے والا شخص
رو پڑا اور اللہ کے حضور
گر کر توبہ استغفار کیا ۔
اس واقعے سے ہمیں عبرت
حاصل کرنی چاہیے ۔
0 Comments
for more information comments in comment box