Daughters are blessing of Allah|Professor's Daughters Real Story
بیٹیاں اللہ کی نعمت ہیں |پروفیسر کی بیٹیاں اصلی کہانی
(تحریر: حمید احسن )
بے شک بیٹیاں اللہ کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہیں کیونکہ اللہ تعالٰی نے ان کی پرورش
کرنے پر (جنت) میں جگہ دینے کا وعدہ
فرمایا ہے۔ جس شخص کی 3 بیٹیاں یا بہنیں ہیں ، یا 2 بیٹیاں یا بہنیں
ہیں اور اس نے ان کو صحیح طور پر پالا ہے اور ان کے حقوق کے
بارے
میں اللہ سے ڈرتا ہے ، تو پھر اللہ نے اس کے
لئے جنت لازمی کردی ہے۔ بیٹیاں بلاشبہ اللہ تعالٰی کی ایک بہت بڑی نعمت
ہیں۔ وہ نجات
کا ذریعہ اور اپنے والدین کے لئے (جنت) کا راستہ ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم کھلے دل سے
ان کی پرورش
کریں ۔علماء سے روایت ہے کہ
نبی اکرم ؐ ایک بار ممبر پر
تشریف فرما ہوے
۔دو انگلیاں مبارک ساتھ ملائیں اور صحابہ کرام سے
فرمایا کہ اللہ پاک نے جس بندےکو دو بیٹیاں دی ہیں
اور اس بندے نےدونوں
بیٹیوں کی دل کھول کر پرورش کی پڑھایا
لکھایا
ان کا فرض
ادا کر دیا ،بیاہ کر
دیا تو وہ شخص
روز محشر میرے ساتھ ایسے
ہوگا جیسے میری
یہ دونوں انگلیاں ہیں ۔
Professor's Daughters Real Story
پروفیسر سعید احمد ؒ نے اپنے
ایک دوست کا
واقعہ سنایا جو کہ ہندوستان سے ہجرت
کر کے پاکستان آئے تھے ۔ان کے دوست
فرماتے ہیں کہ جب
میں پاکستان آیا تو
میرا خاندان مجھ
سے بچھڑ گیا
تھا ۔میں اور میری بیوی دونوں اکیلے
پاکستان پہنچے میری نئی نئی
شادی ہوئی تھی ۔پاکستان آنے
والے تمام قافلوں میں
میں نے اپنے خاندان والوں
کو بہت ڈھونڈا
مگر کوئی نہیں
ملا ۔پاکستان میں
ہمیں حکومت
پاکستان کی جانب سے رہائش
کیلیے مکان دیا
گیا تو ہم وہاں شفٹ
ہو گئے ۔
کچھ عرصہ
بعد میرے ہاں
ایک بچی پیدا ہوئی ۔ جو کہ میری پہلی اولاد
تھی ۔میں نے اس کی پرورش شروع کرد ی ۔ایک سال بعد
پھر ایک اور بیٹی پیدا ہو گئی ۔میں بہت زیادہ
مایوس ہو گیا ۔ ایک
رات میں نے تہجد
کے بعد دعا کیلیے ہاتھ اٹھائے
،اپنے رب العلمین
سے رو رو کر فریاد کرنے
لگا میرے مالک
تو بہتر جانتا ہے کہ میں
اکیلا ہوں نا میرا کوئی خاندان ہے
نا کوئی آگے پیچھے
۔ کیا تو مجھے بیٹے
کا ساتھ نہیں
دےگا ۔ میں دیوانہ وار
اپنے رب سے بے تکلفی
کے ساتھ بہت سی باتیں
کرتا رہا اور روتا
رہا ۔جب میں بلکل رو رو
کے تھک گیا
تو میں نے کہا یا اللہ
ایک کام تو
کر پھر ایک کام میں
کرتا ہوں ۔
تو مجھے بیٹا
دے یا نا دے میری بیٹیوں کے نصیب
تو بہتر بنا دے
پرورش میں کمی میں نہیں کرونگا۔آج
کے بعد میں کوئی
بھی گلا
نہیں کرونگا۔اس دن کے بعد اللہ تعالی نے
مجھے ایسا صبر
دیا کہ بیٹیوں کی پریشانی دل سے نکل گئی ۔
ہوا کچھ یوں
کہ تیسری بھی بیٹی پیدا ہوئی۔پھر
چوتھی ، پانچویں ، چھٹی کے
بعد ساتویں بھی
بیٹی پیدا ہوئی ۔
بیٹا ایک بھی
پیدا نہیں ہوا ۔میں نے بیٹیوں کی خوب پرورش کی، پڑھایا
لکھایا ،ان کی ہر جائز خواہشات
کو پورا کیا ۔
اللہ کا
کرم ایسا ہوا
کہ میری بیٹیوں کے ایک سے بڑھ کر ایک
اچھے رشتے ہونا شروع
ہو گئے ۔ حتی کہ میں نے سب کو بیاہ دیا ۔ آج
میری بیٹیاں اپنے اپنے گھروں میں بہت خوش
ہیں ۔ ہر بیٹی کی اپنے اپنے گھروں
میں خوب عزت ہے ۔
میرے
داماد ایک سے بڑھ کر ایک اچھے ہیں ۔میری بہت
عزت کرتے ہیں ۔کوئی دن خالی نہیں جاتا کہ میری کوئی
بیٹی میرے گھر
چکر نا لگائے ۔مجھے کوئی ہلکی سی بھی تکلیف ہو جائے تو میرے
داماد دوڑے چلے آتے ہیں ۔
ایک سے بڑھ کر ایک
جلد میرے پاس پہنچنے
کی کوشش کرتا
ہے ۔میری بہت عزت کرتے
ہیں ۔ مجھے میرے پروردگار
نے بہت
عزت دی ہے مجھے ایسا محسوس
ہوتا ہے کہ اگر میرا کوئی
بیٹا ہوتا تو
وہ بھی میری اتنی
عزت نہیں کرتا ۔ جتنی عزت میری
میرے
داماد کرتے
ہیں ۔
یہ تو ہو گئی پروفیسر
صاحب کے دوست کی آپ
بیتی اب ماشاءاللہ سے میری خود کی بھی
دو بیٹیاں ہیں ۔ جو کہ مجھے اپنی جان سے
بھی زیادہ عزیز
ہیں ۔آیئے ھم سب مل کر اللہ
تعالی کے حضور دعا
کرتے ہیں کہ اللہ تعالی
تمام مسلمانوں کی بیٹیوں کے نصیب
اچھے کرے ۔تمام بیٹیوں ،بہنوں کی عزت محفو ظ فرمائے ۔ تمام بیٹیوں ، بہنوں کو
حیا والی چادر
سے مالا مال فرمائے ۔
آمین ثمہ
آمین
0 Comments
for more information comments in comment box